Alfia alima

Add To collaction

محبت کی دیوانگی

محبت کی دیوانگی قسط نمبر 8

وہ ہوسپیٹل پہنچے تو سعد اور فیروز انھیں دیکھ کر حیران رہ گئے۔۔۔۔)

یہ کیا دیکھ رہا ہوں میں ،تو بھی وہ ہی دیکھ رہا ہے ؟( فیروز نے سعد سے کہا)

ہاں دیکھ تو میں بھی وہی رہا ہوں ۔(سعد خود حیران تھا )

موصب اور تصبیہا ان کے قریب پہنچے تو سعد اور فیروز سے موصب گلے ملا اور فیروز سے بولا ۔)

تصبیہا کو مییری کا کام سمجھا دو یہ آج سے مییری کی جگہ کام کریں گی ۔۔۔

کیوں مییری کہا گئی اور بھابی کیوں ۔۔۔۔۔۔۔۔(وہ اپنی بات پوری کرتا کہ موصب بولا )

وہ نہیں آئے گی اور یہ یہاں ایمپولائی ہیں سو یہ بھابی کا وڈ دوبارہ نہیں سنو میں اور ایک اور بات یہاں کسی کو بھی ہمارے بارے میں پتا نہیں چلنا چاہیے ۔ان کا اور میرا صرف بوس اور ایمپولائی کا رشتہ ہے بس۔۔۔۔۔۔ اب جاو۔۔۔۔۔۔(وہ غصے سے بولااور آخری بات اس نے تصبیہا کو دیکھ کر بولی تو فیروز چپ ہوگیا۔سعد بھی چپ چاپ سب دیکھ رہا تھا ۔فیروز نے سعد کو دیکھا تو اس نے اسے جانے کا اشارا کیا تو وہ تصبیہا کی طرف مڑا اور بولا)

آیئے۔۔۔۔۔۔(تصبیہا بھی اس کے پیچھے چل دی)

(ان کے جانے بعد سعد ،موصب سے بولا) یہ سب کیا ہے؟
کیا؟ (موصب نے ناسمجھی سے پوچھا)

یہ یہاں کیا کررہیں ؟ (اس نے تصبیہا کہ بارے میں پوچھا)
ہمیں دیر ہورہی ہے چلیں ۔(موصب نے بات ختم کرتے ہوئے وہاں سے چلا گیا ،سعد نے نفی میں سر ہلایا اور اس کے پیچھے چل دیا)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

فیروز نے اسے کام سمجھا دیا ۔ کافی دیر کام سمجھنے کے بعد وہ بولی ۔)

اتنا سارا کام ۔۔۔۔۔(اس نے انکھیں بڑی کرتے ہوئے حیرت سے پوچھا)

جی ۔۔مییری بھی یہ ہی کام کرتی تھی ۔آپ کو کام سمجھ میں تو آگیا نہ ۔(فیروز نے نے تصدیق چاہی )

ہاں سمجھ میں تواگیا مگر ایک بات سمجھ میں نہیں آئی کہ یہ مییری کی بچی کیوں نہیں ۔۔۔۔۔(وہ کچھ سوچتے ہوئے بولی)

وہ کیا؟(فیروز کی سمجھ نہیں آئی اس کی بات)

کچھ نہیں رہینے دو ۔۔۔ (اس نے بات ادھری ہی چھوڑ دی )

ہیلو فیروز کیا حال ہے اور یہ کون ہیں ؟ (فایزہ جو کہ ان کے ہوسپیٹل میں ہی ڈاکٹر تھی ۔ان کے پاس آئی اور فیروز سے تصبیہا کہ بارے میں پوچھنے لگی)

ہیلو کیسی ہو ۔۔ان سے ملو یہ ہیں موصب کی ۔۔۔۔۔۔ (وہ کچھ بولتے بولتے روکا )

میرا نام تصبیہا ہے اور میں موصب سر کی نیو اسیسٹنٹ ہوں ۔۔۔۔۔۔(فیروز کو روکتا دیکھ کر وہ بولی ،وہ سمجھ گئی تھی کہ وہ کیا بولنے والا ہے ۔)

اووو ہیلو میں فایزہ ہو ۔آپ سے مل کر خوشی ہوئی ۔۔۔۔(ان دونوں نے ہاتھ ملائے )

مجھے بھی ۔۔۔۔۔۔(تصبیہا نے بھی مسکرا کر کہا)

اور مجھے بھی ۔۔۔۔(ان دونوں کے بیچ مین فیروز کودا اور بولا تو وہ تینوں ہنسنے لگے)

یہاں سے ان تینوں کی دوستی کی ہوئی شروعات۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تصبیہا اپنی ٹیبل پر بیٹھی کام کر رہی تھی جب فون بجا ۔)

ہیلو۔۔۔۔(اس نے بے دلی سے کہا)

کیبن میں آو جلدی ۔۔۔۔۔(موصب نے حکم دیا)

کون ؟(تصبیہا اس کی آواز پہچان گئی تھی مگر اسے تنگ کرنے کے لیے بولی)

تصبیہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(موصب نے اس نام لمبا لیا جس سے اس کا غصہ واضع تھا۔ تصبیہا نے فورا فون رکھ دیا ۔)

تصبیہا بنا نوک کیے اندر چلی گئی جو کہ اس کی بہت غلط عادت تھی ۔۔۔)

تم نے بلایا ۔۔۔۔(موصب نے اسے ایسے دیکھا جیسے ابھی کچا چباجائے گا۔)

آہیندہ بنا نوک کیے اندر مت آنا اور دوسری بات تم نہیں آپ کہنے کی عادت ڈالو ۔سجھیں ۔۔۔(اس نے ایک ایک لفظ پر زور دیتے ہوئے بولا )

یہ کہنے کہ کیے بولایا تھا ۔۔۔۔۔ آآآآآآآپ نے ۔۔(وہ بھی تصبیہا تھی بنا اس کی ڈانٹ کا اسر لیے بولی )

تمہیں کوئی بھی بات سمجھانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے ۔۔۔(موصب کا غصہ ابھی بھی برکرار تھا )

تو پھر کیوں سمجھاتے ہو ۔۔۔۔۔(دونوں ہاتھ کمر کے پیچھے بندھ کر کھڑی ہوگئی )

موصب اسے گھورنے لگا پھر بولا ۔) فیروز نے کام سمجھا دیا تھا ؟

ہاں ۔۔۔(اس کے ہاں کہنے پر اس کا خون کھول جاتا تھا،مگر چوپ رہا اسے اتنا تو پتا چل گیا تھا کہ وہ جس کام سے اسے روکے گا وہ وہی کرے گی )

ٹھیک ۔۔۔ مجھے بیڈ نمبر 23 کی فائل کی سمری ریڈی کر کے لاکردو جلد از جلد اور آج کا جو بھی اسکیجول ہے وہ ڈسکس کرلینا مجھ سے ۔اب تم جا سکتی ہو۔۔۔۔۔(اسے سارے کام بتا کر وہ فائل پڑھنے لگا ۔۔۔۔پہلے تو تصبیہا نے اسے گھورا پھر جانے کے لیے مڑگئی۔۔۔ مگر موصب کی آواز نے اسے روک دیا )

ان سب کاموں سے پہلے مجھے ایک کپ کافی بنا کر لاکر دو ۔۔۔(فائل پر نظریں جمائے وہ اسے نیا حکم دے رہا تھا )

کافی ؟؟؟؟ میں بنا کرلاوں ؟؟؟؟؟؟؟؟
ہاں ۔۔۔۔

لیکن فیروز نے تو مجھے ایسا کچھ نہیں بتایا تھا ۔۔۔

میں بتارہا ہوں ۔اب سے جب میں صبح آوں گا تو پہلے تم مجھے کافی بناکر لاکر دو گی سمجھیں ۔(تصبیہا کا دل کیا کہ جو فائل اس کے ہاتھ میں ہے وہی اس کے سر پہ دے مارے ۔۔۔۔وہ تیزی سے باہر نکل گئی مگر نکلتے وقت اس نے دروازہ زور سے بند کیا ۔جس پر موصب خون کے گھونٹ پہ کررہ گیا )

رات تک کام کرتے کرتے اس کا تھکن سے برا حال ہوگیا ۔ موصب گھر جانے کے لیے اسے لینے آیا تو وہ کرسی پر سر ٹیکائے آنکھیں بند کر کہ بیٹھی تھی ۔موصب نے پیپر ویٹ روز سے ٹیبل پر مارا تو وہ ہڑبڑا کر اٹھی ۔سامنے موصب کو دیکھ کر بولی )

کیا ہوا ؟؟؟؟؟

اگر نیند پوری ہوگئی ہو تو گھر چلیں ۔۔۔۔۔(وہ کہہ کر آگے بڑھ گیا ۔تصبیہا نے برا سا منہ بنایا اور اٹھ کر اس کے پیچھے چل دی۔)

(وہ گاڑی کی طرف بڑھنے والی تھی جب موصب نے اسے کہا)

رکو ۔۔۔۔۔ یہاں سے نہیں ۔آگے اسٹپ ہے وہاں پر چل کر جاو ۔وہاں سے گاڑی میں بیٹھنا ۔۔۔۔

کیوں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

کیونکہ میں نہیں چاہتا کہ کوئی میرا نام بھی تمہارے ساتھ لے ۔۔۔۔(وہ کہہ کر گاڑی میں بیٹھ گیا اور زن کرکے گاڑی لے گیا )

تصبیہا کا غصے سے برا حال تھا ۔اس کا بس نہیں چل رہا تھا کہ کیا کردے ۔۔۔۔پھر کچھ سوچ کر آگے بڑھی ۔اسٹاپ پر اس کی گاڑی دیکھی ۔موصن نے بھی اسے دیکھ لیا تھا ۔ تصبیہا گاڑی میں بیٹھنے کہ بجائے رکشے میں بیٹھی اور چلی گئی ۔ موصب نے غصے سے اپنی مٹھیاں بیچ لیں ۔ ایک ہاتھ اسٹیرنگ پر مارا اور گاڑی اسٹارٹ کر کہ آگے بڑھ گیا ۔

وہ جب گھر پہنچا تو وہ سامنے رکشے میں آرہی تھی ۔وہ رکشے سے اتری اور رکشے والے سے کچھ کہہ کر گھر کہ دروازے پہ جاکر کھڑی ہوگئی۔ موصب جب گاڑی سے اترا تو وہ رکشے والا اس کہ پاس آیا اور اس سے بولا)+

صاحب پیسے ۔۔۔۔۔

پیسے کس چیز کہ ؟(موصب نے حیرت سے پوچھا )

وہ انھوں کہا کہ ان کہ پیسے آپ دیں گیں ۔(رکشے والے نے تصبیہا کی طرف اشارا کیا ۔۔۔موصب نے پہلے تصبیہا کی طرف دیکھا پھر دانت بیچ کر پوکٹ سے والٹ نکال کر پیسے اسے دیے اور گھر کا تالا کھول کر اندر آگیا ۔تصبیہا بھی اندر اگئی ۔روازہ بند کر کہ جب وہ لاونچ میں آئی تو وہ بولا )

یہ سب کیا تھا ؟(وہ زور سے بولا )

وہی جو تم کیا ۔۔(اس نے آرام سے جواب دیا)

جب میں نے تم سے کہا تھا کہ اسٹاپ پر گاڑی میں بیٹھنا تو رکشے میں آنے کا کیا جواز بنتا ہے ۔بولو۔۔۔۔۔(وہ غصے ڈھاڑا)

اسٹاپ سے بھی بیٹھانے کی کیا ضرورت ہے ۔باتیں تو لوگ وہاں بھی بنا سکتے ہیں ۔اس لیے میں اب تمہارے ساتھ نہیں جاوں گی اور نا ہی آوں گی۔ (وہ بھی غصے میں تھی مگر آواز میں نرمی رکھتے ہوئے بولی اور اسٹور روم میں چلی گئی۔)

کچن میں گئی تو وہاں کچھ ہوتا تو وہ کھاتی ۔ اب تو دماغ ہی گھوم گیا اس کا ۔ مگر چوپ کرکہ بیٹھ گئی اسے پتا تھا کہ جب اسے بھوک لگے گی تو وہ خود آئے گا۔

ایسا ہی ہوا تھوڑی دیر بعد وہ کمرے سے باہر آیا اور تصبیہا سے بولا جو کہ صوفے پر آنکھوں پر ہاتھ رکھے لیٹی تھی ۔)

اب کھانا دو گی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (اس نے کوئی جواب نہیں دیا تو وہ زور سے بولا)

تصبیہااااااااااااا
کیوں چیلا رہے ہو۔۔۔اور کہا سے دوں میں کھانا گھر میں کچھ لا کر رکھا ہے ۔۔ گھر صرف پانی ہے وہ پی لو۔۔۔(اس نے تپے ہوئے لہجے میں بولا تو موصب خاموش ہوگیا ۔۔۔۔وہ جانتا تھا کہ وہ صحیح کہہ رہی ہے ۔۔۔مگر وہ موصب ہی کیا جو اپنی غلطی مان لے ۔ پھر جھونجھلاتے ہوئے بولا)

تم نے مجھے پہلے کیوں نہیں بتایا یہ سب ۔۔۔۔۔(اس بات سن کر تسبیہا نے غصے سے اسے دیکھا پھر بولی)

میں نے نہیں بتایا ۔۔۔صبح ہوتے ہی مجھے ہوسپیٹل لے گئے ،وہاں گدھے کی طرح سارا دن کام کرواتے رہے ،اب مجھ سے پوچھ رہے ہو کہ میں نے نہیں بتایا ۔۔۔۔۔۔۔۔(وہ اور کچھ بولتی مگر موصب نے بیچ میں اسے روک دیا اور بولا)

اچھا بس دیکھ ہے تم لیسٹ بنادو جو جو لانا ہے ،بلکے ایک کرو تم ساتھ چلو۔۔۔

میں کہیں نہیں جارہی تمہاری اس کھٹارا میں ۔۔۔۔۔(اس کا غصہ برکرار تھا)

خبردار جو میری گاڑی کو کھٹارا کہا تو ۔(موصب نے انگلی اٹھا کر اسے وارن کیا)ْ

کہوں گی ایک بار نہیں دس بار کہوں گی۔(وہ کہا ڈرنے والی تھی کہہ کر لسٹ بنانے چلی گئی ۔)

لسٹ موصب کہ ہاتھ میں دی تو پہلے تو وہ حیران رہ گیا ۔۔۔۔۔)

اتنی بڑی لسٹ ؟(اس نے حیرت سے پوچھا )

یہ راشن کی لسٹ کہ ساتھ ساتھ اسے جس میں رکھیں گے تو وہ بھی اس لسٹ میں شامل ہیں ۔۔۔۔(تصبیہا نے مصنوئی سہ مسکرا کر اسے بتایا تو پہلے تو اس نے تصبیہا کو دیکھا پھر بولا)

میرے پاس اتنا فالتو وقت نہیں ہے کہ تم سے بحث کروں ۔۔۔۔(وہ غصے سے باہر نکل گیا )

پتا نہیں کیا سمجھتی ہے خود کو ۔۔۔۔۔اس کا دماغ تو میں ٹھیکانے لگاوں گا۔۔۔(وہ بڑبڑاتے ہوئے گاڑی چلارہا تھا)

مارکٹ پہنچا اور سارا سامان جو جو لسٹ میں لے لیا ۔مگر وہ بہت تھک چکا تھا کیونکہ یہ کام وہ زندگی میں وہ پہلی مرتبہ کررہا تھا ۔ واپسی پر ہوٹل سے کھانا لیا اور گھر پہنچا تو اسے دیکھ کر تصبیہا بولی)

اتنی دیر کہا لگادی تم نے ؟؟؟؟؟

اس کا سوال سن کر موصب نے اسے گھورا اور اپنے ہاتھ سے شوپر صوفے پر رکھے اور باہر گیا دوسرے شوپر لینے ۔وہ سامان لالا کر رکھ رہا تھا اور تصبیہا اسے حیران نظروں سے دیکھ رہی تھی کہ اس نے اتنی شوپنگ کرکیسے لی ۔ سارا سامان رکھنے کہ بعد وہ بولا )

جلدی سے کھانا نکالو مجھے بہت تیز بھوک لگرہی ہے ۔۔۔۔(اس وقت وہ بلکل بچہ لگ رہا تھا اسے جیسے بچے کھانے کا ببولتے وقت معصوم لگتے ہیں وہ بلکل وہیسا لگ رہا تھا ،تصبیہا بنا کچھ کہے کھانا نکالنے چلی گئی ۔)

کھانا اس کے آگے رکھ کر وہ جارہی تھی جب وہ بولا)

تم نہیں کھاو گی ۔۔۔۔۔۔(اسے یاد آیا کہ اس نے صرف ہوسپیٹل میں ہلکا سہ ناشتہ کیا تھا )

تم کھالو مجھے بھوک نہیں ہے ۔۔۔(تصبیہا اس کہ ساتھ بیٹھ کر کھانا نہیں چاہتی تھی ۔اس لیے جھوٹ بول گئی )

ابھی تو تم مجھے اتنی باتیں سنارہی تھیں اور اب کہہ رہی ہو بھوک نہیں ہے ،چپ چاپ کہاو پھر تمہیں وہ سب سامان بھی رکھنا ہے ۔(وہ تصبیہا کا ڈانٹے ہوئے بولا)

بھوک تو اسے لگی ہی تھی ،چپ چاپ بیٹھ گئی اور کھانا کھانے لگی)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ایک ہفتے بعد۔۔۔۔۔۔

وہ اپنے کام میں مصروف تھی جب شاہ رخ کی آواز آئی ۔۔۔۔

آپی ۔۔۔۔آپ یہاں ؟؟؟؟؟(وہ تصبیہا کو ہوسپیٹل میں دیکھ کر حیران تھا )

شاہ ۔۔۔۔۔واٹ آ سرپراز ۔۔۔۔۔(تصبیہا اسے دیکھ کر بھی حیران مگر خوش تھی)

ہاں جی آج سے ہی جوائینگ ہے بھائی کا حکم جو تھا بس سامان رکھ کر سیدھا آرہا ہوں ۔۔۔۔

بہت خوشی ہوئی تمہیں یہاں دیکھ کر ۔۔۔۔۔

مجھے بھی ۔۔ویسے کیا بھائی کا دل نہیں لگ رہا تھا آپ کہ بغیر جو آپ کو اپنے ساتھ یہاں بھی لے آئے ۔۔۔۔(وہ تصبیہا کو تنگ کررہا تھا )

تصبیہا صرف مسکرائی ۔۔۔۔۔ چلو تمہیں ہوسپیٹل دیکھاتے ہیں ۔۔(تصبیہا نے بات کو ٹالتے ہوئے کہا)

جی ضرور مگر پہلے بڑے بھائی سے تو ملوں ۔ کہاں ملیں گے وہ ۔(شاہ نے موصب کہ بارے میں پوچھا)

وہ ابھی اوپریشن ٹھیٹر میں ہیں ۔۔۔

ووووو ساری خبر رکھی ہے اپنے ان کی ۔۔۔۔۔(شاہ رخ پھر شروع ہوگیا تھا )

چلو آجاو ۔۔(وہ ساتھ ساتھ چل رہے تھے اور تصبیہا اسے ہوسپیٹل دیکھا رہی تھی ۔پھر تھوڑی دیر بعد بولی )

شاہ۔۔۔۔۔۔

جی۔۔؟

ایک بات کہوں تو مانو گے؟

کیا؟؟؟؟؟

یہاں کسی کو بھی یہ نہیں پتا کہ میں اور موصب کا کیا رشتہ ہے ۔میں یہاں صرف ان کی اسیسٹنٹ ہوں بس۔تو میں چاہتی ہوں کہ تم بھی اس بات کو اپنے تک رکھو۔۔۔۔۔(وہ اسے سمجھا رہی تھی)

مگر کیوں آپی ؟؟؟؟(اس کی سمجھ سے باہر تھا کہ وہ کیا کہہ رہی ہے )

میں سب بعد میں بتادوں گی مگر ابھی تمہیں اس بات کا خیال رکھنا ہے او کے ۔(تصبیہا نے ایک عاس سے اس کی طرف دیکھا)

تھیک مگر آپ مجھے پوری بات بتاہیں گی بعد میں ،پرامس کریں َ۔۔۔۔(اس نے وعدہ چاہا)

وعدہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(تصبیہا نے اس سے وعدہ کر لیا)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

   1
0 Comments